پٹنہ، 25جون؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)بہار میں دولڑکیوں کے ساتھ ریپ کے واقعہ کے بعد پولیس اور انتظامیہ کی لاپرواہی کو دیکھ قومی خواتین کمیشن کی سربراہ للتا کمارمنگلم نے کہا ہے کہ بہار حکومت تحفظ نہیں دے سکتی تو استعفی دے۔خواتین کمیشن نے اپنی رکن سشما ساہو کو معاملے کے تحقیقات کے لئے بھیجا ہے۔للتا کمارمنگلم نے کہا کہ بہار میں انتظامیہ بالکل لچر ہے،گھر کے آگے سے اور لڑکیوں اور بچیوں کو ہتھیاروں سے دھمکا کر اغوا کر لیتے ہیں،ریپ ہوتا ہے اور انتظامیہ متاثرہ پر ہی الزام لگاتی ہے،یہ شرمناک ہے،معاملے میں خواتین کمیشن کی رپورٹ پیر تک آئے گی۔پھر کمیشن وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور صدرجمہوریہ سے مل کر ملزموں اور واقعہ کے بعد فسادکرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ بہار میں ان واقعات نے ثابت کر دیا ہے کہ وہاں مجرموں میں انتظامیہ سے خوف نہیں بلکہ اتحاد ہے،متاثرہ کے ساتھ گھر والوں کے لئے بھی یہ صدمہ ہے۔پولیس ملزموں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں فورا گرفتار کرنے کے بجائے الٹے متاثرہ کی کردارکشی کرہی ہے۔یہ غیر انسانی ہے، انسانی حقوق کمیشن کو بھی سخت ایکشن لینا چاہئے۔موتیہاری میں دو لڑکیوں کے ساتھ درندوں نے ویسی حرکت کی جو ایک جلاد بھی نہیں کر سکتا ہے۔پہلی متاثرہ کو درندوں نے اس کے گھر سے کھینچ درمیان سڑک پر بغیر کسی ڈر، خوف کے وحشیانہ طریقے سے پیٹا، پھر اس کے ساتھ ایک ایک کرکے آبروریزی کی،اتنے سے بھی جلادوں کادل نہیں بھرا تو اس کے خفیہ اعضاء میں ہتھیار ڈال دیا۔ اس درمیان سڑک پر تڑپتا چھوڑ کر چلتے بنے۔اس پورے معاملے میں پولیس کا کردار انتہائی شرمناک رہا۔پولیس نے واقعہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی لیکن بات جب میڈیا میں آئی تب پولیس نے کارروائی شروع کی اور اہم ملزم سمیع اللہ کو جمعہ کو موتیہاری کے چھتونی بس اسٹینڈ سے گرفتار کیا،وہ کہیں فرار کے فراق میں تھا۔دوسرا واقعہ بھی موتیہاری کا ہی ہے،جہاں ایک دس سالہ لڑکی کو پاس کے ہی گاؤں کے تین ہوس پرستوں نے اپنی ہوس کا شکار بنایا،بچی کو صدر ہسپتال موتیہاری میں بھرتی کرایا گیا لیکن اس کی نازک حالت کو دیکھ کر اسے پٹنہ ریفر کر دیا گیا۔پٹنہ کے سرجیکل وارڈ میں متاثرہ کا آپریشن کیا گیا جہاں اس کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔اس معاملے میں موتیہاری کے پپرا تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔پولیس نے پرمود ساہنی اور کمل ساہنی نام کے دو افراد کو اس معاملے میں گرفتار کیا ہے۔